Friday 6 January 2012

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں

      یہ جاڑوں  کا موسم ! دسمبر کی سرد ہوائیں ، جنوری کی اداس شامیں جن میں انجانا درد خواہ مخواہ ہی دل کو بے چین کرتا ہیں 
             
قدرت کا بنایا ہوا ہر موسم اپنے اندر بے پناہ خوبصورتی سموے ہوئے ہیں لیکن سردیو کی بات ہی کچھ الگ ہیں . ہمیشہ سے یہ میرا پسندیدہ موسم رہا ہیں اور کئی     خوبصورت یادیں اس سے وابستہ ہیں  .

  دھند میں لپٹی ہوئیں یہ  ٹھنڈی صبحیں ، یہ دانتوں کا بجنا ، ہاتھوں کا کپکپانا ، بجتی ہوئی  الارم بند کرکے سوچنا کہ کاش رات کبھی ختم نہ ہو! وہ بھانپ اڑاتا ہوا  کافی کا مگ ، وہ گرما گرم الوان ، وہ رنگ برنگی شالیں اور  مفلر ، وہ پوری    دوپہر لحاف  میں گھس کر موٹی موٹی کتابیں پڑھنا ، وہ گھنٹو بستر میں پڑے رہنا. وہ نرم دھوپ چہرے پہ محسوس کرنا

              جاڑوں کی سرسراتی  ہوائیں گویا سرگوشیاں کرتی ہوئی محسوس ہوتی  ہیں . اپنے اندر کئی ان کہی داستانیں سمیٹیں ہوۓ! خوبصورت شامیں جن میں ایک بےنام سی اداسی ، ایک خلش دل کو ستاتی ہے . جاڑوں کی لمبی راتیں ، برفیلی ہواؤں کا کھڑکی پہ دستک دینا ، وہ سنسان سڑکیں ، خاموش وادیاں

ہاے یہ افسانوی رومانوی موسم! یہ خوابوں خیالوں کا موسم ! یہ دل کو حسین اداسیاں بخشتا ہوا موسم ! آنکھوں کو انجان سپنے دکھاتا ہوا موسم ! یہ مایوسیوں اور امیدو کے حسین امتزاج کا موسم . یہ گزرے ہوۓ سال کو رخصت کرنے  اور نئے    سال کو خوش آمدید کہنے کا موسم ! کاش یہ خوبصورت موسم یوں ہی برقرار رہے .....

2 comments:

  1. دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
    کبھی دامن اگر نہ چھڑا سکو
    زمانے کی خود غرض محبتوں سے
    اور دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
    چاند اپنی چاندنی کی بانہوں میں
    بانہیں ڈالے
    تیری بالکنی میں اترے
    تو بیٹھہ کر تنہائی میں
    کبھی غور کرنا
    تمہیں
    میرے ادھورے افسانوں
    اور ٹوٹے پھوٹے جملوں میں
    کھوئے کھوئے سے لفظوں میں
    اک بے زباں محبت کا اظہار ملے گا

    ReplyDelete
    Replies
    1. Ohhh, that's such a sweet poem!! And may i please know who is this anonymous person? :)

      Delete